اسحاق ڈار کا 2018 حکومت پر دہشت گردی کی واپسی کا الزام

اسحاق ڈار کا 2018 حکومت پر دہشت گردی کی واپسی کا الزام

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے الزام عائد کیا کہ 2018 کی حکومت کے فیصلوں نے دہشت گردی کی واپسی کی راہ ہموار کی، جس کے نتیجے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ہزاروں جنگجو دوبارہ ملک میں داخل ہو گئے۔

نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے، ڈار نے کہا کہ ان پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔

ملک کی موجودہ اقتصادی اور سیکیورٹی صورتحال پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت نے استحکام کے لیے سخت لیکن ضروری اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے اقتصادی بحالی کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سفارتی تنہائی سے باہر نکل آیا ہے۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک کی پالیسی ریٹ میں 22 فیصد سے 12 فیصد تک کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور برآمدات میں بڑھوتری کو مثبت پیش رفت قرار دیا۔

ڈار نے مزید کہا کہ عالمی کریڈٹ ایجنسیاں پاکستان کی اقتصادی اصلاحات کو تسلیم کر رہی ہیں، جو ملک کی مالی بہتری کا ثبوت ہے۔

نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں خطاب کے دوران، انہوں نے افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں، خصوصاً خراسان دھڑوں کی موجودگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا، جو پاکستان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔

عالمی امور پر گفتگو کرتے ہوئے، ڈار نے غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے لیے سفارتی کوششوں پر زور دیا اور اسرائیلی جارحیت روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ بھی دہرایا۔

علاقائی امن کے حوالے سے، انہوں نے شام کی خودمختاری کے تحفظ پر زور دیا اور یمن میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں، انہوں نے ایران پر اسرائیلی حملے کی دھمکیوں کی مذمت کی اور مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے جوہری معاہدے کی بحالی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں