کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی کے طلبہ نے پاکستان کی پہلی خودکار اے آئی کار تیار کر لی

کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ نے ملک کی پہلی مصنوعی ذہانت سے چلنے والی بغیر ڈرائیور گاڑی تیار کر کے ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔

خودکار گاڑی، جسے سیلف ڈرائیونگ کار بھی کہا جاتا ہے، انسانی مداخلت کے بغیر چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ گاڑیاں ماحول کا تجزیہ کرنے، سسٹمز کی نگرانی اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے تمام مراحل خودکار طریقے سے مکمل کرتی ہیں۔

یہ جدید منصوبہ یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس (NCAI) میں جاری ہے، جو وفاقی حکومت کے تحت قائم کیے گئے نو تحقیقی مراکز میں سے ایک ہے اور ملک میں تکنیکی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔

این ای ڈی یونیورسٹی پاکستان کی وہ پہلی تعلیمی ادارہ بن گیا ہے جس نے اے آئی سے چلنے والی خودکار گاڑی تخلیق کی ہے۔ اس مقصد کے لیے خصوصی طور پر چین سے ایک برقی گاڑی (EV) درآمد کی گئی اور اسے جدید ترین مصنوعی ذہانت کے آلات سے لیس کیا گیا۔

پروجیکٹ کے سپروائزر اور این ای ڈی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد خرم نے امید ظاہر کی کہ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی انقلاب برپا کر سکتی ہے۔

تحقیقی ٹیم کے کلیدی ارکان، انضمام اور علیمہ، نے وضاحت کی کہ اس منصوبے میں مصنوعی ذہانت، روبوٹکس اور میپنگ ٹیکنالوجی کو یکجا کیا گیا ہے، تاکہ گاڑی پیچیدہ ٹریفک حالات میں بھی مؤثر طریقے سے اپنا راستہ تلاش کر سکے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی میں موجود نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ان نو تحقیقی مراکز میں شامل ہے جو حکومت کی جانب سے پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں